ہفتہ‬‮   27   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا24واں یوم شہادت، وہ سورما جس کی شجاعت و بہادری کو دشمن نے بھی سلام پیش کیا

       
مناظر: 883 | 5 Jul 2023  

 

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان کا 24واں یوم شہادت آج بروز منگل 5 جولائی کو منایا جارہا ہے۔ دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا،سول و عسکری قیادت اور عوام کی جانب سے شہید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ صوابی میں مزار پر تقریب میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے پھول چڑھائے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشان حیدر کے 24 ویں یوم شہادت پر کور کمانڈر پشاور نے شہید کے آبائی قصبہ صوابی میں کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے شہید کے مزار پر گارڈ آف آنر پیش کیا۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق افواج پاکستان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے شہید کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ کہا کارگل جنگ کے ہیرو نے اپنے خون سے دفاع وطن کی لازوال تاریخ رقم کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملکی آبرو کیلئے جان نچھاور کرنے والے عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔

علماء نے بھی شہید کے درجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا اس دوران علماء کرام کا کہنا تھا کہ آزاد فضا میں سانس لینا ہمارے شہداء کی قربانیوں کے ہی مرہونِ منت ہے۔ شہداء کا لہو ہم پر قرض ہے۔ شہداء کی قربانیاں ہمیں اتحاد اور یگانگت کا درس دیتی ہیں۔۔شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں۔ شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا، جو قومیں اپنے شہداء کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کی قربانیاں ہم سب پر قرض ہیں۔ شہید کرنل شیر خان دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔

صدراستحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے بھی کیپٹن کرنل شیرخان شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرنل شیرخان کی جرأت اورثابت قدمی کی تعریف خوف میں مبتلا دشمن نے بھی کی، کرنل شیرخان نے کارگل میں اپنی جان کانذرانہ پیش کر کے حب الوطنی کی مثال قائم کی۔

کارگل جنگ کے ہیرو

دنیا کے بلند ترین جنگی محاذ کارگل کے برف پوش پہاڑ ٹائگر ہل پرموسم ایسا کہ سانس بھی جم جائے لیکن جذبہ اور حوصلہ ایسا کہ چٹانیں پگھل جائیں، ان مشکل ترین حالات میں کیپٹن کرنل شیر خان نے دشمن کے پے در پے 8 حملے نہ صرف ناکام بنائے بلکہ اسے پسپائی پر بھی مجبور کردیا۔

وطن کے اس جانباز بیٹے نے محاذ جنگ پر اپنا سر جُھکایا، نہ ہی قوم کا سر جُھکنے دیا بلکہ دنیا پر پاک فوج کی دھاک ہی نہیں بٹھائی۔ دشمن کے عزائم ناکام بنا کر قائد کا یہ فرمان بھی عملاً ثابت کیا کہ مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا۔

بروقت قوت فیصلہ، بھرپور جوابی وار اور ایمان کامل کی انمٹ داستان رقم کرنے والے 29 سالہ کیپٹن کرنل شیر خان نے آخری سانس اور خون کےآخری قطرے تک لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو کارگل معرکے میں دشمن کے دانت کھٹے کرکے تاریخی شکست دینے اور شہادت کا درجہ پاکر زندہ جاوید ہونے پر پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا، یہی وہ بہادر ہیں جن کی ہمت، جرات، وطن سے محبت اور بہادری کا بر ملا اعتراف دُشمن نے بھی کیا۔

آئندہ نسلوں کیلئے قابل تقلید مثال بن جانے والے کیپٹن کرنل شیر خان 1970 صوابی کے گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے۔ 27 سندھ سندھ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، کارگل کی جنگ کے دوران 12این ایل آئی میں تعینات ہوئے۔ یونٹ کی کمانڈ کی ، پلاٹون کمانڈر کے طور پر بے شمار خدمات سر انجام دیں اور مشکل چوٹیوں پر خود آگے رہ کر وطن کا دِفاع کیا۔ ان کے آبادئی گاؤں کو دنیا اب کرنل شیر کلی کے نام سے جانتی ہے۔

تعریف وہ جو دُشمن بھی کرے

کارگل جنگ کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو بھارتی فوج کی جانب سے بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ بریگیڈیئر پرتاب سنگھ باجوہ کہتے ہیں کہ کیپٹن کرنل شیر خان کارگل کی جنگ میں بہت بہادری سے لڑے۔ جب ان کی باڈی میرے پاس لائی گئی تو مجھے بھارتی فوج کے جوانوں نے بتایا کہ یہ کیپٹن کرنل شیر خان کی باڈی ہے اور یہ بہت ہی بہادری سے لڑے ہیں ۔۔ مجھے بہت خوشی ہوئی جب کیپٹن کرنل شیر خان کو نشان حیدر دیا گیا۔