ہفتہ‬‮   27   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

پاکستان کا گجرات میں مسلم کش فسادات میں بی جے پی قیادت کے براہ راست ملوث ہونے پر اظہار تشویش

       
مناظر: 980 | 30 Nov 2022  

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )پاکستان نے 2002 کے گجرات کے ہولناک مسلم کشن فسادات میں بی جے پی کی قیادت کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں ہزاروں مسلمان قتل کیے گئے تھے۔پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ گودھرا واقعے کے ساتھ ساتھ گجرات فسادات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری طور پر ایک آزاد اتحقیقاتی کمیشن تشکیل دے۔
دفتر خارجہ کیطرف سے آج سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا کے حالیہ بیان نے پاکستان کے اس دیرینہ دعوے کی تصدیق کی ہے کہ بی جے پی کی موجودہ بھارتی حکومت کے وزیر اعظم نریندر مودی جو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ،مسلمانوں کے قتل عام کے براہ راست ذمہ دار ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ اس بات کی مزید تصدیق بالواسطہ طور پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کی ہے جنہوں نے حال ہی کہا کہ گجرات میں 2002 میںفسادیوںکو سبق سکھایا گیا اور بی جے پی کے فیصلہ کن اقدامات سے گجرات میں مستقل امن قائم ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم صرف بی جے پی کے سیاسی فائدے کے لیے کیے گئے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ گجرات سانحہ کے دو دہائیوں بعد بی جے پی ایک بار پھر اپنی تفرقہ انگیز پالیسیوں کو کیش کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں بھارت کا اپنی اقلیتوں خاص طور پر بھارتی مسلمانوں کے ساتھ سلوک امتیازی، توہین آمیز اور نفرت اور تشدد پر مبنی ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی پر ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کے انسانی حقوق کے غیر تسلی بخش ریکارڈ کی وجہ سے 2014 تک امریکہ جیسے ممالک میں داخلے پر پابندی عائد تھی۔بیان میں کہا گیا کہ افسوس کی بات ہے کہ پوری بھارتی قانونی اور انتظامی مشینری حکمران بی جے پی آر ایس ایس کے گٹھ جوڑ کے ہندوتوا پر مبنی ایجنڈے پر آنکھیں بند کر کے عمل پیرا ہے، نفرت اور تشدد کے مرتکب افراد کو قانون کے ذریعے تحفظ حاصل ہے اورمذہبی اقلیتوں کو مسلسل دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔
پاکستان عالمی برادری خاص طور پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور محافظوں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کریں کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔