جمعہ‬‮   26   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

کراچی پولیس آفس پر حملہ، پولیس اہلکار سمیت 2 افراد شہید، 4 دہشت گرد ہلاک

       
مناظر: 993 | 17 Feb 2023  

 

کراچی (نیوز ڈیسک ) کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے اور 2 نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس حکام کے مطابق حملے میں پولیس اہلکار سمیت 2 افراد شہید ہوئے۔
ذرائع کے مطابق حملہ شام 7 بجکر 10 منٹ پر کیا گیا، کراچی پولیس آفس میں 8 سے 10 حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے ہیں اور ہیڈکوارٹرز کی لائٹس اور دروازے بند کردیے گئے ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور پولیس لائنز سے داخل ہوئے اور دہشت گرد کے پی او کے پارکنگ ایریا میں بھی موجود ہیں۔
حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے اور پولیس نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سےگھیرے میں لے لیا ہے اور شارع فیصل کے دونوں ٹریکس ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کے پی او کی تیسری منزل کو بھی کلیئر کرا لیا گیا ہے اور عملے کے 20 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
کے پی او کے دفاتر سے ریسکیو کیے گئے 20 افراد کو گراؤنڈ فلور پر پہنچا دیا گیا ہے۔
ترجمان اسپیشل سکیورٹی یونٹ کے مطابق کمانڈوز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور عمارت کا چوتھا فلور بھی کلیئر کرالیا گیا ہے، دہشت گرد عمارت کی چھت پر موجود ہیں، ایس ایس یو کے اسنائپرز اطراف میں تعینات ہیں۔
کراچی پولیس آفس کی چھت پر دہشتگرد نےخودکو دھماکے سے اڑا لیا
پولیس حکام کے مطابق جب سکیورٹی اہلکار گھیرا تنگ کرتے ہوئے عمارت کی بالائی منزل کی طرف پہنچے تو کراچی پولیس آفس کی چھت پر دہشتگرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 4 دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے 2 مقابلے میں مارے گئے اور دو نے خود کو اڑا لیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پوری تیاری سے آئے تھے، دہشت گردوں نے 2 سے 3 اطراف سےحملہ کیا، عمارت میں 40 سے 50 لوگ موجود ہیں، حملہ آوروں سے سخت مقابلہ کر رہے ہیں، شہر بھر کی نفری موجود ہے، رینجرز اور فوج بھی ہے، دہشت گردوں کی حتمی تعداد نہیں معلوم، عمارت کے اندر لوگ محصور ہیں اور آپریشن جاری ہے۔
حکام کے مطابق پولیس نے تیسری منزل کلیئر کر دی ہے اور تیسری منزل پردہشت گردوں کے لائے گئے 3 بیگ ملے، تینوں بیگز میں گولیاں اور بسکٹ ہیں۔
پولیس حکام نے دہشتگرد حملے حملے میں پولیس اہلکار سمیت 2 افراد کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ دونوں افراد کی لاشیں جناح اسپتال منتقل کردی گئیں ہیں۔
جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 11 زخمی اور دو لاشیں لائی جاچکی ہیں، زخمیوں میں رینجرز اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایک زخمی ریسکیو اہلکار کو 2 گولیاں لگی ہیں، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
کراچی صدر پولیس لائن کے احاطے سے چاروں گیٹ کھلے ایک کار ملی ہے
کراچی صدر پولیس لائن کے احاطے سے ایک کار ملی ہے جس کے چاروں گیٹ کھلے ہیں۔
اس کے علاوہ کراچی پولیس ہیڈ آفس کے مین گیٹ کے پاس سے بھی ایک کار ملی ہے، دہشت گرد ان دو کاروں میں سوار ہوکر حملے کیلئے پہنچے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں گاڑیوں کو بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ چیک کر رہا ہے، ایک گاڑی عمارت کےعقب، دوسری سامنےکھڑی ملی ہے، حملہ آوروں نے چھت پر پہنچ کر پوزیشن لے لی ہے، چھت پر جانے کا واحد راستہ سیڑھیوں سے ہونے کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم نے دہشت گرد حملے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر اعظم نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کیلئے پوری ریاستی قوت کو بروئے کار لانا ہوگا، دہشت گردوں نے ایک بار پھر سے کراچی کو نشانہ بنایا ہے، ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا عزم توڑا نہیں جا سکتا، پوری قوم پولیس اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کی دعا بھی کی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کے پی او پر حملے کی مذمت کی ہے۔ بلاول نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ پولیس پہلے بھی دہشتگردی کو کچل چکی ہے، پورا یقین ہےکہ دوبارہ دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، ایسے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔