ہفتہ‬‮   27   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

”دہشت گردبھارت“

       
مناظر: 983 | 16 Dec 2022  

مرزاناصرمغل
دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، عالمی برادری کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہاکہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔پاکستان نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کابھانڈاایک بارپھر دنیاکے سامنے پھوڑدیا ہے، دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفیروں کوایک بریفنگ دی گئی ہے۔ 30 سے زائد غیر ملکی سفیروں کو پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے، سفیروں کو ثبوت پر مبنی ڈوزیئردیا گیا ہے، جس میں پاکستان کے اندر دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ثبوت بھی شامل ہیں۔ 23 جون 2021 کو صبح گیارہ بج کر نو منٹ پر لاہور میں جوہر ٹاؤن کے ای بلاک میں ایک گاڑی کے اندر بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 3 شہری جاں بحق اور دو اہلکاروں سمیت 22 شہری زخمی ہوئے۔یہ ایک بلائنڈ کیس تھا کیوں کہ کسی بھی دہشت گرد جماعت نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن انسداد دہشت گردی پولیس نے اس کا مقدمہ درج کرکے 60 گھنٹوں کے اندر اس معاملہ تک رسائی حاصل کی اور پہلے 24 گھنٹوں میں 3 دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔ گھر کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے والے ملزم کی شناخت عید گل کے نام سے ہوئی جس کے ساتھ ان کی اہلیہ عائشہ گل کو بھی گرفتار کیا گیا کیونکہ دھماکے کے لیے مواد تیار کرتے وقت خاتون نے کچھ وڈیوز بنائی تھیں۔ عید گل کی گرفتاری کے بعد مزکزی ملزم سمیع الحق نامی شخص کی شناخت ہوئی۔تفتیش کے بعد پتا چلا کہ یہ شخص 2012 سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرتا تھا اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ عدالت سے مرکزی ملزم سمیع الحق کی گرفتار ی کے لیے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹس جاری کیے گئے جس کے بعد خفیہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ یہ شخص پاکستان آنے والا ہے، اسی طرح پاکستان میں داخل ہوتے وقت اس کو 24 اپریل 2022 کو اپنے ایک ساتھی عزیز اختر کے ہمراہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد اس شخص سے مختلف ممالک کی بھاری مقدار میں کرنسیاں بھی برآمد کی گئیں۔تفتیش کے بعد پتا چلا کہ دہشت گرد کارروائی کا اہم کھلاڑی نوید اختر ہے جو جرمانے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے ایک ملک میں جیل میں قید تھا جس سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ہینڈلر نے رابطہ کیا اور پاکستان کے خلاف بھارت کے لیے کام کرنے پر جرمانہ ادا کرنے کی شرط رکھی اور اسی طرح اس شخص نے رہائی حاصل کرنے کے لیے حامی بھر لی۔ جیل سے رہائی کے بعد یہ شخص پاکستان پہنچا جس نے جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے لیے جاسوسی کی تھی، مگر بعد ازاں اس کو یہ پتا نہیں تھا کہ عذیر اختر اور سمیع الحق کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔ جب سمیع الحق کو گرفتار کیا گیا تو اس نے کہا کہ وہ 10 مئی کو لاہور میں نوید اختر سے ملاقات کرنے جا رہا ہے اور اسی طرح مقررہ وقت پر نوید اختر کو ملاقات کے لیے طے کی گئی جگہ سے گرفتار کیا گیا اور گاڑیاں بھی برآمد کی گئیں جو مزید دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال کے لیے خریدی گئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ سمیع الحق کا ’را‘ کے مختلف ہینڈلرز کے ساتھ رابطہ تھا اور پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے بھارت نے مختلف ذرائع سے 8 لاکھ 75 ہزار ڈالرز کی رقم بھیجی تھی۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث سنجے کمار تواری، وسیم حیدر خان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے وارنٹ جاری ہو چکے ہیں اور ان کا بھارتی پاسپورٹ بھی سامنے آیا ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ’را‘ ملوث ہے۔اس طرح پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا نیٹ ورک ایک بارپھر بے نقاب ہوگیا۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اس حوالے سے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کے ایڈیشنل آئی جی عمران محمود کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو اس میں کہیں نہ کہیں بھارت ملوث ہے اور اس حوالے سے بھارت کی کارروائیاں بہت آگے جاچکی ہیں۔وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بھی اس بارے میں پریس کانفرنس کی۔ ان کا کہناہے کہ جوہر ٹاؤن دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت اور ٹھوس شواہد ہیں، بھارت سے بہتر کسی ملک نے دہشت گردی کا استعمال نہیں کیا۔پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے واضح ثبوت عالمی براداری کو دیے جائیں گے جس کے بعد سیکریٹری خارجہ اس معاملے پر بات کریں گے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی اقوام متحدہ کے اجلاس میں معاملہ اٹھائیں گے۔سفیروں کو دیاگیاڈوزیئر بھارتی تخریب کاریوں کی فردجرم ہے۔ بھارت ریاستی طور پر مدد اور مالی معاونت کرنے والے بھارتی دہشت گردوں کی فہرست کو بلاک کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے نظام کو بھی مفلوج کر رہا ہے۔حکومت نے چار بھارتی شہریوں کے نام شیئر کیے ہیں جن کے ناموں کو بلاک کیا گیا تھا، ان دہشت گردوں میں گووندا پٹنائک، پارتھاس آرتی، راجیش کمار اور مسٹر ڈمگارا شامل ہیں۔’دہشت گردبھارت‘کولگام ڈالنااب ناگزیرہے۔ اقوام متحدہ اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو فوری طورپرحقائق اورشواہدکاجائزہ لے کر نئی دہلی کے خلاف اقدامات کرنے چاہییں تاکہ خطے کاامن سبوتاژ کرنے کی کارروائیوں کارخ اور دائرہ مزید پھیلنے سے روکاجاسکے۔ یہ آگ کہیں تک بھی جاسکتی ہے۔