جمعہ‬‮   26   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

آزادکشمیر میں قوم پرستی کا چورن؟

       
مناظر: 906 | 5 Dec 2022  

نوید مسعود ہاشمی

آزاد جموں وکشمیر کے بعض قوم پرستوں کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ سمجھ سے بالاتر ہے یہ کہنا کہ آزادکشمیر پاکستانی مقبوضہ کشمیر ہے، نہ صرف اشتعال انگیز بلکہ زمینی حقائق سے بھی نظریں چرانے کے مترادف ہے، کہاں بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر اور کہاں پاکستان سے ملحقہ آزاد جموں وکشمیر؟ دونوں طرف بسنے والے کشمیریوں کے حالات و واقعات میں زمین و آسمان کا فرق ہے، آزادکشمیر میں بلدیاتی انتخابات2022ء کا دوسرا مرحلہ انتہائی کامیابی کے ساتھ پرامن طور پر 3دسمبر کو مکمل ہوا، جبکہ پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات 28نومبر کو پرامن طور پر مکمل ہوچکے، ان دونوں مرحلوں میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں آزادکشمیر کے باشعور عوام نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ بھرپور حصہ لیا، سیکورٹی کے انتظامات اپنی جگہ جو ضروری تھے حکومت کشمیر نے وہ کئے، لیکن شکر خدا کا کہ کشمیر کے باشعور عوام نے بھی خوامخواہ کے لڑائی جھگڑوں اور دنگا فساد سے گریز کیا، جس کے نتیجے میں پرامن انتخابی ماحول برقرار رہا۔سوال یہ ہے کہ بھارت کے زیرتسلط مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھی ہر دفعہ انتخابات کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے، کیا مقبوضہ کشمیر میں کبھی پرامن انتخابات ہوسکے، دلچسپ بات یہ ہے کہ دہلی حکومت کے زیرانتظام مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات پولیس، بی ایس ایف اور لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود کبھی بھی پرامن نہیں ہوسکے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں نے تو ان انتخابات میں کبھی دلچسپی سے حصہ بھی نہیں لیا، کیوں؟ اس لئے کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا ہی نہیں چاہتے، وہ بھارت کی غلامی کی زنجیروں کاٹنا چاہتے ہیں، وہاں ’’کشمیر بنے کا پاکستان‘‘ کے نعرے گونجتے ہیں، کشمیری جوان، بچے، بوڑھے یہاں تک کہ کشمیری خواتین بھارتی فوجیوں کے تشدد کے باوجود دیوانہ وار نعرے لگاتی ہیں کہ ’’پاکستان سے رشتہ کیا؟ لاالہ الااللہ، کشمیر کی آزادی کے عظیم جرنیل سید علی شاہ گیلانی قبر کے پاتال میں تواتر گئے، مگر وہ آخر وقت تک ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے پر قائم رہے، یہ بوڑھا جرنیل خالص کشمیری تھا، مگر اسے سرینگر میں چلتا پھرتا ’’پاکستان‘‘ قرار دیا جاتا تھا۔ آزاد جموں کشمیر میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں کشمیری عوام کی جوش خروش کے ساتھ بھرپور شرکت عقلمند قوم پرستوں کو یہ بات سمجھانے کے لئے کافی ہے کہ تم ’’خودمختاری‘‘ کے راگ الاپتے رہو، مگر ہمیں تو پاکستان پر مکمل اعتماد ہے،یاد رکھیے کہ صوبوں کے وفاقی حکومتوں سے شکوے بھی رہتے ہیں اور شکوے شکایتیں بھی، سندھی ہوں، پنجابی ہوں، بلوچی ہوں، ہزاروی ہوں، گلگتی ہوں یا دیگر زبانوں سے وابستہ افراد حکومتوں سے شکوے، شکایتیں انہیں بھی رہتے ہیں۔وفاقی حکومت ہوں یا صوبائی حکومتیں، ان کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی شکایت سنے، مطالبات پر غور کرے اور پھر آئین کے تحت ان شکوے شکایتوں کا بروقت ازالہ بھی کرے، بدقسمتی سے حکومتوں کی غفلت، بے حسی اور کرپشن کی وجہ سے بھی بعض اوقات دوریوں کو جنم دیتی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہم شدت پسندی کے اس مقام پر پہنچ جائیں کہ علیحدگی پسندی اور خودمختاری کے ایجنڈے کی تکمیل پر ہی تل جائیں، یقینا یہ بات درست ہے کہ پاکستانی حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی غفلت اور غلطیوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام ابھی تک بھارت سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے، لیکن اس بات کے درست ہونے میں بھی کوئی شک نہیں کہ سرینگر میں آج بھی کشمیری شہداء کی میت کو پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کے سپرد خاک کیا جاتا ہے، بھارتی درندوں کے ہاتھوں گولیوں سے چھلنی شہیدوں کے جنازوں میں شریک کشمیری دیوانہ وار ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے لگا رہے ہوتے ہیں، آزادکشمیر کی سرزمین پر بسنے والے وہ قوم پرست کہ جو بات، بات پر ’’پاکستان‘‘ کو سوکنوں والے طعنے دیتے ہیں، آزادکشمیر کی سرزمین پر بیٹھ کر کشمیری عوام کے ذہنوں میں خودمختاری کا بیج بونے کی کوشش کرتے ہیں، وہ مقبوضہ کشمیر کے مطلوم و مقہور مسلمانوں اور آزادکشمیر کے غیور عوام کو مظالم سہنے میں برابر قرار دے کر نہ صرف یہ کہ تاریخی دروغ گوئی سے کام لیتے ہیں بلکہ دونوں طرف کے کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی بھی کوشش کرتے ہیں، سوشل میڈیا یا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا سہارا لے کر آر، پار کشمیریوں کو ایک طرح کے مظالم کا شکار قرار دینا، کیا بھارتی حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترداف نہیں ہے؟ اس پروپیگنڈے سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کیا یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ ترک کرکے، بھارت کی غلامی پر ہی قناعت کرلیں؟ کچھ تو خدا کا خوف کریں اس قسم کا مکروہ پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر، گو کہ آزادکشمیر کے باشعور کشمیری عوام نے ایسے مٹھی بھر عناصر کے پاس متنازعہ ایجنڈے کی ہمیشہ حوصلہ شکنی ہے، لیکن اس کے باوجود یہ مخصوص عناصر اس گمراہ کن ایجنڈے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہوتے تو کیوں؟ اس خاکسار نے نہ تو کبھی ’’غداری‘‘ کے سرٹیفکیٹ بانٹے ہیں اور نہ ہی دوسروں پر کبھی بھارتی ایجنٹی کے ٹھپے لگانے کی کوشش کی ہے یہاں بھی میں کسی کی حب الوطنی کو چیلنج کئے بغیر یہ سوال اٹھانا چاہتا ہوں کہ ’’نیک بختو‘‘! کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ نومبر میں مقبوضہ کشمیر میں 12کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا، ان میں سے 5کشمیریوں کو درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے حراست کے دوران جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کے مطابق اس عرصے کے دوران بھارتی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے مختلف علاقوں میں تلاشی اور محاصرے کی 190 کارروائیوں کے دوران 78کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں زیادہ تر نوجوان، طلباء اور خواتین شامل تھیں، جنہیں بدنام زمانہ قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا، پی ای ڈبلیو ریسرچ کی رپورٹ نے بھارتی مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے سوشل یا سٹینٹی انڈیکس میں شام، افغانستان اور مالی سے بھی بدتر قرار دیتے ہوئے لکھا کہ مودی سرکار نے ایک طرف تو بھارت میں مذہبی اقلیتوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے تو دوسری طرف مقبوضہ جموں وکشمیر میں مظالم کی انتہا کر رکھی ہے2019ء میں ایک متنازعہ قانون کے ذریعے جموں وکشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرنے کی ناکام کوشش کے بعد جسے کشمیریوں نے مکمل رد کر دیا تھا، اس کے بعد بھارت اب تک سینکڑوں کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے، بھارتی درندہ صفت فوج نے عملاً کشمیریوں کو محبوس کر رکھا ہے اور ان کی زندگیاں تنگ کر رکھی ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی سازش کر رہا ہے، تاکہ کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل کے وہاں استصواب رائے کا ڈرامہ رچاسکے۔آزادکشمیر کے قوم پرستوں کو چاہیے کہ وہ قوم پرستی کا چورن بیچنے کے لئے اس حد تک تو نہ گریں کہ کشمیریوں پر مظالم ڈھانے میں بھارت اور پاکستان کو کبھی برابر اور کبھی ہم پلہ قرار دے کر عوام کو گمراہ کرنا شروع کر دیں۔