ہفتہ‬‮   27   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

پاکستان براہموس میزائل گرنے کے واقعے سے بین الاقوامی سطح پر شرمندگی اٹھانی پڑی، بھارت کا اعتراف

       
مناظر: 232 | 18 Mar 2023  

نئی دلی (نیوز ڈیسک )مودی حکومت نے اعتراف کیاہے کہ گزشتہ سال مارچ میں بھارت کی طرف سے فائر کئے گئے براہموس میزائل جو پاکستان کی حدودمیں گرا تھا کی وجہ سے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
مودی حکومت نے یہ اعتراف گزشتہ دنوں دلی ہائی کورٹ میں بھارتی فضائیہ کے افسر ونگ کمانڈر ابھینو شرماکی طرف سے دائر عرضداشت پر اپنے دلائل دیتے ہوئے کیا ۔ فضائیہ کایہ افسر ان تین اہلکاروں میں شامل ہے جسے حکومت نے براہموس میزائل فائرکئے جانے کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے فورس سے برطرف کر دیا ہے ۔ روس کے اشتراک سے تیار یہ براہموس کروز میزائل گزشتہ برس 9مارچ کو دلی سے ملحقہ ریاست ہریانہ سے فائرکیا گیا تھا جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مشرقی قصبے میاں چنوں کے قریب گرا تھا۔ اس واقعے کے بعد دنوں ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی ۔بھارت کے ایڈیشنل سالسٹر جنرل چیتن شرما نے دلی ہائی کورٹ کو بتایا، “بلاشبہ اس واقعے کی وجہ سے بھارت کو بین الاقوامی برادری کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں گرنے والے اس میزائل کی وجہ سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی تھی اور اقوام متحدہ میں اس واقعے کے خلاف پاکستان کے شدید احتجاج کی وجہ سے بھارت کو سخت ہزیمت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔میزائل فائر ہونے کے دو روز بعد 11مارچ کو بھارت نے اعتراف کیاتھا کہ دیکھ بھال کے دوران جوہری ہتھیار لیجانے کی صلاحیت کا حامل براہموس غلطی سے میزائل فائر ہو گیا تھا ۔بھارتی فضائیہ نے گزشتہ برس اگست میں ایک بیان میں کہا تھا کہ باضابطہ انکوائری سے پتہ چلا ہے کہ “تین افسروں کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرسے انحراف”کی وجہ سے میزائل حادثاتی طورپرفائر ہو گیا تھا اورفضائیہ کے تین افسراوںکو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کو فوری طورپر برطرف کر دیاگیا ۔برطرف کیے جانے والوں میں شامل ونگ کمانڈر ابھینو شرما نے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ تاہم حکومت اپنے فیصلے کو درست قرار دے رہی ہے۔ برطرف ونگ کمانڈر ابھنیو شرما نے دلی ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا ہے کہ انہوں نے متعلقہ ایس او پی کے تحت اپنے تمام ترفرائض سرانجام دیے تھے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ انہیں صرف دیکھ بھال کی تربیت دی گئی تھی آپریشنل معاملات کی نہیں۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکام نے تادیبی کارروائی شروع کرنے کے عمل اور مقدمے کے لیے ضروری چیزوں کو کورٹ مارشل کے ذریعے ‘جان بوجھ کر روکا’ جس سے وہ اپنے دفاع کے کسی بھی موقع سے محروم رہے۔ دلی ہائی کورٹ نے اس معاملے پر مودی حکومت سے چھ ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔