ہفتہ‬‮   20   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

ناروے کےدولت فنڈنے اڈانی گروپ سے مالی ہاتھ کھینچ لیا،تمام حصص کی فروخت

       
مناظر: 521 | 16 Feb 2023  

ممبئی (نیوز ڈیسک ) ناروے کے بارہ کھرب ( 1.2 ٹریلین) ڈالرمالیت کے خودمختار دولت فنڈ نے بحران کا شکار بھارتی گروپ اڈانی میں اپنے اثاثے مکمل طورپرفروخت کردیے ہیں۔
ناروے کا یہ فنڈملک کی تیل اور گیس کی آمدن سے سرمایہ کاری کے لیے قائم کیا گیا تھا۔اس کے2022 کے آخر میں اڈانی گروپ میں قریباً 20 کروڑ ڈالر مالیت کے حصص تھے۔
اڈانی گرین انرجی میں اس فنڈ کا حصہ 0.14 فی صد، اڈانی ٹوٹل گیس میں 0.17 فی صد اور اڈانی پورٹس اینڈ اسپیشل اکنامک زون میں 0.3 فی صد حصہ تھا۔
فنڈمیں ماحولیاتی، سماجی اور گورننس (ای ایس جی) رسک مانیٹرنگ (ای ایس جی) کے سربراہ کرسٹوفر رائٹ نے جمعرات کوایک بیان میں کہا کہ’’سال کے آخرسےاب تک پانچ ہفتوں میں، ہم نے اڈانی کمپنیوں میں اپنی سرمایہ کاری کو مزید کم کردیا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ سنہ2014 سے 2023 تک اس فنڈ کو اڈانی گروپ کے چھے ذیلی اداروں سے پہلے ہی الگ کرلیا گیا تھااوراس کی بنیادی وجہ ماحولیاتی آلودگی کے پھیلاؤیعنی جنگلات کی کٹائی میں ان اداروں کا کرداربتائی گئی تھی۔اس کے علاوہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی اڈانی گروپ کے ان اداروں کا کرداربتایا گیا تھا۔
جنوری میں جاری شدہ ایک رپورٹ میں امریکی شارٹ سیلنگ انویسٹمنٹ گروپ ہنڈن برگ ریسرچ نے بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پرحصص کی قیمتوں کو مصنوعی طورپربڑھانے کا الزام عاید کیا تھا۔اس کے بعد سے ان کی کاروباری سلطنت کوقریباً 120 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ہنڈن برگ نے اڈانی پرالزام عاید کیا کہ وہ آف شور ٹیکس کی محفوظ پناہ گاہوں کے ذریعے اسٹاک میں رقوم لگا رہے ہیں اور اس طرح اپنی کاروباری اکائیوں کے حصص کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر بڑھا رہے ہیں۔
گوتم اڈانی نے بار باران الزامات کی تردید کی ہے اور امریکی سرمایہ کاری فرم پراپنے گروپ کی ساکھ پر’بدنیتی پرمبنی‘‘حملہ کرنے کا الزام عاید کیاہے۔
گذشتہ سال ناروے کے خودمختارفنڈ نے دنیا بھرمیں ریکارڈ 74 کمپنیوں سے ان کے ای ایس جی طریقوں کوان کے منافع کے لیے نقصان دہ قراردیا تھا اور اخلاقیات کونسل کی سفارشات کے بعد 13 دیگر کمپنیوں سے رقوم واپس لے لی تھیں۔
اس فنڈ نے قریباً 9،000 کمپنیوں کے ساتھ ساتھ بانڈز اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کررکھی ہےاور یہ اخلاقی قوانین کے تحت چلتاہے۔یہ عمل اسے ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے روکتا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتی ہیں، جوہری ہتھیارتیارکرتی ہیں،یا کوئلے اورتمباکو کے کاروبارمیں ملوّث ہیں۔