جمعرات‬‮   25   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

بچوں پر ضرورت سے زیادہ سختی ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے،تحقیق

       
مناظر: 268 | 1 Dec 2022  

بچوں کی تربیت آسان کام نہیں اور اب انکشاف ہوا ہے کہ اگر بچوں پر ضرورت سے زائد سختی کی جائے تو ان کا ڈی این اے متاثر ہوتا ہے جس سے وہ لڑکپن اور جوانی میں ڈپریشن کے شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
اس طرح والدین کی سختی اور ڈانٹ ڈپٹ سے ان میں ایپی جنیٹکس تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں اور حیاتیاتی طور پر ان میں ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا خدشہ بڑھ جاتا ہے البتہ اس کے اثرات بلوغت میں ہی نمودار ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اس کا منفی اثر ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچوں کی تربیت احساسِ تحفظ اور محبت کے ساتھ کی جائے تاکہ ان کی شخصیت متوازن ہوسکے۔یہ تحقیق اب جرمنی کی یونیورسٹی آف میونسٹر کی پروفیسر ایولِن وان ایشے نے کی ہے جو تحقیق کے وقت بیلجیئم کی جامعہ لیوون سے وابستہ تھیں، اس کی تفصیل یورپی کالج آف نیوروسائیکولوجی فارماکولوجی کی کانفرنس میں پیش کی گئی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ بچوں کو مارنے اور ان پر چیخنے چلانے کا عمل جین پڑھنے کے قدرتی عمل کو متاثر کرسکتا ہے اور یوں بچے کی مجموعی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔اگرچہ اس مطالعے میں بہت کم افراد شامل ہیں لیکن ان کی شماریاتی اہمیت اپنی جگہ موجود ہیں، اس میں 21 نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کو لیا گیا جنہیں والدین نے بہترین ماحول میں پروان چڑھایا تھا اور نرمی سے تربیت کی تھی، پھر 23 لڑکے لڑکیوں سے ان کا موازنہ کیا گیا جو اسی عمر کے تھے اور بچپن میں والدین کی پٹائی، سختی اور بے رخی جھیل چکے تھے، ان کی اوسط عمر 12 سے 16 برس تھی۔پھر ماہرین نے شامل تمام افراد کا ڈی این اے پرکھا جس میں ڈی این اے کے ساڑھے چار لاکھ مقامات پر میتھائیلیشن کا جائزہ لیا گیا، میتھائلیشن ایک قدرتی عمل ہے جس میں کیمیائی اجزا کے چھوٹے ٹکڑے ڈی این اے سے منسلک ہوجاتے ہیں اور ان کی ہدایات پر اثرانداز ہوتے ہیں، اگر یہ عمل بڑھ جائے تو انسان ڈپریشن کا شکار ہوسکتا ہے۔اب جن بچوں کی تربیت سخت ترین ماحول میں ہوئی تھی ان کے ڈی این اے میں تبدیلی کی شرح بلند تھی اور جائزے کے بعد اس کے آثار ان کی نفسیات میں بھی دیکھے گئے۔