جمعرات‬‮   18   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

بھارتی دہشت گردی

       
مناظر: 253 | 16 Dec 2022  

عابدہاشمی

یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ بھارت ایک دہشت گردملک ہے جوجنوبی ایشیاء میں اپنی تھانیداری کیلئے ایک طرف دہشت گردی کاسہارالیے ہوئے ہے تودوسری طرف عالمی برادری کے سامنے اپنے جرائم پرپردہ ڈالنے کیلئے پاکستان پردہشت گردی کے الزام لگارہاہے ۔ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے نئی دہلی کے عزائم سے دنیانہ صرف واقف ہے بلکہ اس کے ٹھوس شواہدبھی اقوام عالم کے سامنے متعددباررکھے جاچکے ہیں۔ اسلام آبادکی طرف سے ہمیشہ نئی دہلی کوخیرسگالی ، مذاکرات اوراچھے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے پیغامات بھی دیئے گئے اوراس کیلئے سنجیدہ کوششیں بھی کی گئیں لیکن اس کے جواب میں دوسری طرف سے نئی دہلی سرکار افغانستان وایران کے راستے پاکستان کے خلاف منظم عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس کاشکارپاکستان کے عام شہری بن رہے ہیں ۔دہشت گردوں کی سپورٹ کیلئے بھارت نے اپنے بجٹ کاایک کثیرحصہ وقف کررکھاہے ۔ پاکستان میں سی پیک کی ناکامی کیلئے بھارت اعلانیہ طورپر منظم مہم چلائے ہوئے ہیں اور داعش جیسے عالمی دہشت گرد گروہوں کی مددبھی حاصل کی جارہی ہے۔بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی حمایت اورکئی گمراہ بلوچوں کے بھارت کے سفراورملک کے اندرزہراگلنے سمیت ٹی ٹی پی کی مالی وتکنیکی حمایت کاکھرابھی نئی دہلی تک جاتاہے۔ جوکسرباقی رہ جاتی ہے بھارت اس کوبھی پوراکرنے کیلئے دنیاکی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے پوری کرتاہے ۔ کبھی سرجیکل سٹرائک کے نام پردراندازی توکبھی غلطی سے میزائل پاکستان کی سرزمین پرآگرتاہے ۔9مارچ کو بھارتی حدود سے فائر کیا گیا، ایک ممکنہ غیر مسلح سپر سونکشے میزائل پنجاب کے ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں تباہ ہوا ہے ۔ یہ بھیانک صورتحال ہے جوعالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ دنیا بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے دیکھے، بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایوں، خطے کے امن اور خود اپنے لیے خطرہ بن چکا ہے، خطے کے ممالک کو امن اور ترقی کیلئے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بھارت کے مکرہ عزائم کوروکناہوگا۔ مقبوضہ کشمیرسے متعلق 5اگست کے بعدایک نیاموڑآیاجس کواسلام آبادکی حکومت کی طرف سے نہ توروکنے کی سنجیدہ کوشش کی گئی اورنہ ہی دنیاکوحقیقت سے آگاہ کیاگیا،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی اس خاموشی کوبھی کمزوری سمجھاگیااوربھارت کے قدم آئے روزآگے بڑتے گئے۔ ماضی کی حکومت کی بھارت کے عزائم کے معاملے میںمصلحت پسندی نے ایک طرف پاکستان کوبھارت کے سامنے دفاعی لائن پرلاکھڑاکردیاہے تودوسری طرف نئی دہلی کے وہ حکمران جوپاکستان کوٹارگٹ کرنے کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے انہیںمزیدحوصلہ مل گیاہے کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرتے رہیں، مقبوضہ کشمیرمیں مظالم جاری رکھیں، بھارت کے اندراقلیتوں کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے آزمائیں یاجنوبی ایشیاء کے امن سے کھیلیں انہیں کوئی پوچھنے والانہیںہے ۔بھارت ان جنگی جرائم اورعالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کو جنوبی ایشیاکی تھانیدارکے خوابوں کی تعبیرکے طورپردکھارہاہے۔ 5اگست کے واقعہ کے بعدبھارت کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے کاوقت آگیاہے ۔ ملک میں تبدیلی اقتدار کے بعد موجودہ حکومت کی طرف سے متعدد بار بھارت سے تجارت کی بحالی کی خواہش بھی سامنے آ چکی ہے جوخوش آئندہے لیکن دوسری طرف بھارت کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے کیلئے پہلی باروزیرخارجہ اوروزیرداخلہ نے قوم کے سامنے بھارت کی سرگرمیوں سے آگاہ کیاہے اوراسے دنیاکے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں بھی شروع کردی ہیں۔نئی عسکری قیادت سے بھی بھارت خوف زدہ ہے ،یہی وجہ ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری کے بعدہی بھارت نے سازشوں کے جال بچھانے اورمیڈیامیں زہراگلنے کیلئے نئی صف بندی کی ہے جس کوناکام بنانے کیلئے لازمی ہے کہ حکومت پاکستان بھی بھارت کی دہشت گردی کودنیاکے سامنے بے نقاب کرے۔ پاکستان کے حکمرانوں نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوششیں کی ہیں لیکن یہ سب رائیگاں گئی ہیں۔افغانستان پرامریکی قبضہ کے بعدبھارت کوپاکستان کے خلاف ایک ایساپلیٹ فارم مل گیاجونہ صرف پاکستان کی سرحدوں کوکمزورکرنے اورملک کے اندربدامنی پھیلانے کی کوشش کی گئی بلکہ مہاجرین کی شکل میں پاکستان میں موجودہزاروں افغانی شہریوں کوپیسوں کالالچ دے کرپاکستان دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاگیا۔ افغان مہاجرین پاکستان کے چپے چپے سے واقف ہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے خلاف آسانی سے استعمال ہوگئے ۔ بھارت نے افغانستان میں پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کیلئے افغان میڈیاکونئی دہلی میں تربیت دی جوبھارتی ایماپرپاکستان کے خلاف زہراگلتارہا۔ بھارت نے افغانستان کوپاکستان کے خلاف اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کامرکزبنایاجبکہ دنیااس وقت بھی خاموش رہی۔ افغانستان کے اندرپاکستانی سرحدوںکے قریب بھارت کے درجنوں کونسل خانے قائم کیے گئے جنہیںبظاہرسفارتی کونسل خانوںکانام دیاگیالیکن حقیقت میں یہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کے لانچنگ کیمپ تھے جہاں دہشت گردوں کوٹریننگ دی جاتی اورانہیں کنٹرول کیاجاتاتھا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں ان کے کنٹرول روم بھارت یاافغانستان میں تھے ، مارے گئے یاگرفتاردہشت گردوں سے افغان اوربھارتی کرنسی اورسمیں پکڑی گئیں جنہیںبدنام زمانہ بھارتی ایجنسی راکنٹرول کررہی تھی ۔ اس لحاظ سے پاکستان کو اس سارے معاملے کوعالمی سطح پر اٹھانا چاہیے۔عالمی فورم پر بھارت سے اس کا جواب طلب کیا جائے۔اقوام متحدہ بھی اس پر ایکشن لے اور بھارت سے جواب طلب کرے۔اگر پاکستان نے خاموشی اختیار کیے رکھی تو پھر بھارت اس سے مزید شہہ پکڑ کر کوئی اور حرکت بھی کر سکتا ہے۔لہٰذا وزارت خارجہ فی الفور عالمی برادری سے رابطہ کرے اور اسے تما م حقائق سے آگاہ کرے۔اس سے قبل امریکی انٹیلی جنس اپنی رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کر چکا ہے کہ دونوں ایٹمی قوتوں کے مابین ایک چنگاری شعلہ پکڑ سکتی ہے۔اس سے قبل کہ دیر ہو جائے۔عالمی برادری کو بھارتی جارحیت کے سامنے بند باندھنا چاہیے تاکہ دونوں ملک امن سے رہ سکیں۔ بھارت کی جارحیت کوروکنے کیلئے سب سے پہلے اسلامی ممالک کے اندرلابنگ کی جائے اوراس کے بعددنیاکے سب سے بڑے فورمزاقوام متحدہ سمیت مہذب ممالک کوبھارتی دہشت گردی اوراس خطے کے امن کوتہہ وبالاکرنے کے ٹھوس شواہدکی روشنی میں آگاہ کیاجاناازبس ضروری ہے