بدھ‬‮   24   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

بھارت :کرناٹک میں ووٹرفہرستوں سے لاکھوں مسلمانوں کے نام غائب

       
مناظر: 792 | 22 Mar 2023  

نئی دہلی (نیوز ڈیسک ) بھارتی ریاست کرناٹک میں” مسنگ ووٹرز ایپ” کے بانی سید خالد نے انکشاف کیاہے کہ اسمبلی انتخابات سے قبل کرناٹک میں 2022کی ووٹرفہرستوںمیں شامل لاکھوں مسلمان ووٹرز الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین ووٹر فہرستوں سے غائب ہیں ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید خالد نے صحافیوںکو بتایا کہ انہوں نے نئی فہرست میں گزشتہ سال کے ووٹرز کی تعداد کا موازنہ کرتے ہوئے گمشدہ ناموں کو نشاندہی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے جنوری 2022میں شائع ہونے والی انتخابی فہرستوں کو ڈائون لوڈ کیا اور پھر ہم نے جنوری 2023 کی حتمی انتخابی فہرست کو ڈائون لوڈ کیا۔ ہم نے ان کا موازنہ یہ جاننے کے لیے کیا کہ آیا وہ مسلمان ووٹرز جو 2022کی انتخابی فہرستوں میں شامل تھے، وہ 2023کی فہرستوں میں موجود ہیں یا نہیں۔ ہم نے پایا کہ ہر حلقے میں 2023کی فہرستوں سے تقریبا 2سے 6ہزار ووٹروں کی تعداد غائب ہے۔خالد کی تحقیق مسلمان ووٹروں پر مرکوز تھی۔ انہوں نے یہ بھی تفصیلات بتائیں کہ کس مخصوص حلقے میں کتنے ووٹرز غائب ہیں جو اس طرح ہے۔ چٹا پور (5,687)، شاہ پور (4,216)، بسوا کلیان (5,080)، گلبرگہ دیہی (5,005)، گلبرگہ دکشن (4,852)، رائچور دیہی(4473)،مانوی (5498)، دھارواڑ (4582)، ہبلی دھارواڑ وسطی (4,442)، چتردرگا (5,403)، بیلاری (4,919)، وجے نگر (4,460)، ہری ہر (4,851)، کے آرپورم (5,608)، کولار (5,142)، بنگلور سائوتھ (5,508)، بومناہلی (4,654)اور رامان نگرم میں (4,627) مسلمانوں کے ووٹ کم کئے گئے ہیں۔یہ وہ حلقے ہیں جہاں اس سال سب سے زیادہ مسلمان ووٹرفہرستوں میں شامل نہیں کئے گئے ہیں۔لوگ پہلے ہی اقلیتی ووٹروں کی کمی کا مسئلہ اٹھا چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک وفد نے چیف الیکٹورل آفیسرکو ایک یادداشت پیش کی جس میں الزام لگایا گیا کہ بنگلورو کے شیواجی نگر حلقے میں اقلیتوں اور پسماندہ ذاتوں کے 9,195لوگوں کے نام غائب ہیں۔ یادداشت میں کہاگیا ہے کہ یہ ناقابل یقین اورافسوسناک ہے کہ 193بوتھوں میں سے ان 91کو خاص طوپر منتخب کیا گیا اور ووٹر فہرستوں میں سے ناموں کو حذف کر دیا گیا جہاں اقلیتوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں ریاست کے وزیر اعلی بسواراج بومائی نے انتخابی فہرستوں سے اقلیتی ووٹروں کے نام خارج کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹ قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ ردعمل کانگریس کی جانب سے اقلیتی ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کے الزام کے بعد ظاہر کیا تھا۔