جمعرات‬‮   28   مارچ‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

مقبوضہ کشمیر میں اردو زبان بھی خطرے میں،سکولوں میں ہندی زبان پڑھانے کا حکم

       
مناظر: 329 | 11 Feb 2023  

 

سری نگر(نیو زڈیسک ) مقبوضہ کشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے پہلی سے دسویں جماعت تک ہندی زبان پڑھانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
جموں و کشمیر اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ(جے کے ایس سی ای آر ٹی) نے تعلیمی اداروں کے لیے ایک نیا حکم جاری کیا ہے جس میںجموں وکشمیر کی تہذیب پر ایک اور یلغار کرتے ہوئے پہلی سے دسویں جماعت تک ہندی زبان پڑھانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ 5اگست 2019کو دفعہ 370 اور 35Aکی منسوخی سے پہلے جموں و کشمیر کی سرکاری زبان اردو تھی۔
مقبوضہ کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سرکاری ریکارڈ کو اردویا انگریزی میں مرتب کیاجاتا تھا۔ستمبر 2020میں بھارت نے جموں و کشمیر کی سرکاری زبانوں کا ایکٹ منظور کیا تھا جس کے تحت جموں و کشمیر کی سرکاری زبانوں کی فہرست میں اردو اور انگریزی کے علاوہ کشمیری، ڈوگری اور ہندی کو شامل کیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت کے اس فیصلے سے کشمیر میں 131 سال سے بولی جانے والی اردو زبان کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اردو، انگلش، ہندی، کشمیری اور ڈوگری زبان کو سرکاری حیثیت حاصل تھی۔ دفعہ 370 اور 35Aکی منسوخی کے بعد بھارتی پارلیمنٹ نے تنظیم نو قانون 2019 منظور کیا تھا اس قانون میں واضح طور کہا گیاہے کہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری میں منتخب ہونے والی قانون ساز اسمبلی کے پاس اردو کی سرکاری زبان کی حیثیت سے تبدیل کرنے کے اختیارات ہیں۔
اس قانون کی دفعہ 27 (1) کے مطابق قانون ساز اسمبلی ایک یا ایک سے زیادہ زبانوں، جو یونین ٹیریٹری میں لاگو ہیں، یا ہندی کو بطور سرکاری زبان استعمال میں لا سکتی ہے۔ اب مقبوضہ کشمیر میں اردو کو نشانہ بنایا جا رہا ہے حالانکہ ڈوگرہ کی ہندو ریاست کے دوران1889 سے یہ سرکاری زبان رہی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ کی جموں وکشمیر شاخ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ(جے کے ایس سی ای آر ٹی) کا حکم نا مہ کشمیریوں کی تقسیم کو مزید گہرا کرے گا۔ دوسری زبانوں کی قیمت پر ہندی کو ترجیح دینا قومی یکجہتی پر حملہ کے مترادف ہے۔ تعلیمی نظام اور انتظامی اداروں نے اردو کو قبول کر لیا ہے جو کہ ایک رابطے کی زبان کے طور پر ایک جدید ہندوستانی زبان ہے۔
مہاراجی ہری سنگھ نے بھی اردو کو 1920 میں رابطے کی زبان قرار دیا تھا ، ترجمان سی پی آئی (ایم نے ایک بیان میںمزید کہا کہ اردو زبان،ہماری 100 فیصد آبادی کے لیے قابل فہم ہے۔ اب ہندی کا نفاذ بی جے پی حکومت کا ایک من مانہ فیصلہ ہے جس کا ایک واحد مقصد ہے، جو جموں و کشمیر کے کثیر لسانی، کثیر النسلی معاشرے میں تقسیم کو مزید گہرا کرنا ہے۔