جمعہ‬‮   19   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

مودی پر متنازع ڈاکیومنٹری کی نمائش پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا گرفتار

       
مناظر: 577 | 26 Jan 2023  

ممبئی (نیوز ڈیسک ) سنہ 2002 میں انڈیا کی ریاست گجرات میں ہونے والے فسادات میں انڈیا کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے کردار پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دکھانے پر طلبا کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق درجن بھر سے زائد طلبہ سمیت بائیں بازو کے گروپ کے ارکان کو ڈاکیومنٹری کی سکریننگ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جس کے باعث جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تدریسی عمل کو روک دیا گیا۔
بدھ کے روز پولیس کی بھاری نفری آنسو گیس سے لیس جامعہ کے جنوب مشرقی گیٹ پر تعینات کی گئی جس کے بعد صرف ان طلبہ کو کیمپس میں داخل ہونے دیا گیا جو امتحانات دینے آئے تھے۔
دوسری جانب منگل کے روز جامعہ کی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ ’سٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اور کمیونسٹ پارٹی کے سٹوڈنٹ ونگ کی جانب سے فیس بک پر کیمپس میں سکریننگ کرنے کے اعلان کے بعد کسی کو جامعہ کے اندر غیرقانونی طور پر اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نئے بیان کے مطابق ’سٹوڈنٹس کی جانب سے بغیر اجازت مزید کسی میٹنگ یا سکریننگ پر غیرمعینہ مدت تک کے لیے پابندی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی۔‘
اسی طرح کا ایک واقعہ منگل کے روز نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں بھی دیکھنے میں آیا جہاں طلبہ کی جانب سے ڈاکیومنٹری کی سکریننگ کی گئی۔
دورانِ سکریننگ انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور بجلی کو بند کر دیا جس کے بعد طلبہ نے اپنے موبائل فونز اور لیپ ٹاپس پر ڈاکیومنٹری دیکھی۔
یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈاکومنٹری کی سکریننگ کرنے والوں کے خلاف نظم و ضبط کے تحت ایکشن لیا جائے گا۔‘
اس ڈاکیومنٹری کے ریلیز ہونے کے بعد حکومت نے اس کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اپناتے ہوئے انڈیا میں اس کی سٹریمنگ پر پابندی لگا دی ہے۔
سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی کہا گیا ہے وہ پلیٹ فارمز سے ڈاکیومنٹری کا مواد ہٹائیں، تاہم اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ڈاکیومنٹری پر پابندیاں کھلم کھلا سنسرشپ ہے۔
سنہ 2002 میں نریندر مودی انڈیا کی مغربی ریاست گجرات کے وزیراعلٰی تھے جب وہاں ہونے والے مذہبی فسادات میں حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
گجرات میں پرتشدد واقعات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب ہندو یاتریوں کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگنے سے 59 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم سے کم اس سے دو گنا تھی۔ دوسری جانب نریندر مودی ان الزامات سے انکاری ہیں کہ وہ فسادات کو روکنے میں ناکام رہے تھے۔