بدھ‬‮   24   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

گھٹیا پن کی انتہا ، بابر اعظم کے حوالے سے بھارتی اکائونٹ سے شرمناک فیک ٹوئٹ انڈین میڈیا نے وائرل کر دی

       
مناظر: 776 | 19 Jan 2023  

 

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) گزشتہ چند دن سے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کی جانب سے ایک ساتھی کھلاڑی کی گرل فرینڈ کو نازیبا پیغامات بھیجنے کی من گھڑت خبریں زیر گردش ہیں جس کی پاکستان کرکٹ بورڈ بھی تردید کر چکا ہے، لیکن بھارتی میڈیا نے ان افواہوں پر ہنگامہ برپا کیا ہوا ہے جو دراصل ایک پیروڈی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ کی وجہ سے پھیلی۔
گزشتہ دنوں یہ افواہیں سوشل میڈیا پر زیر گردش تھیں کہ بابر اعظم نے اپنی ٹیم کے ایک کھلاڑی کی گرل فرینڈ کو نازیبا پیغامات بھیجے اور ساتھ ساتھ اس بات پر بھی اصرار کیا کہ اگر وہ ان نازیبا پیغامات کے تبادلے کا سلسلہ جاری رکھتی ہیں تو ان کے بوائے فرینڈ کو ٹیم سے نکالا نہیں جائے گا۔
یہ خبر ’فاکس نیوز‘ کی جانب سے بھی شائع کی گئی جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے آسٹریلین نشریاتی ادارے کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسی جھوٹی خبروں کو پھیلانے سے گریز کریں۔
تاہم پی سی بی کی وضاحت کے باوجود بھارتی میڈیا نے اس پر واویلا مچاتے ہوئے بابر اعظم کے خلاف پورا محاذ کھول لیا اور سنگین الزامات تک عائد کرنے سے گریز نہ کیا حالانکہ اس بات کا بھانڈا پھوٹنے میں زیادہ دیر نہ لگی کہ دراصل یہ جعلی ٹوئٹ ایک بھارتی پیروڈی اکاؤنٹ سے کی گئی تھی۔
اصل میں ٹوئٹ ڈاکٹر نیمو یادیو کی جانب سے کی گئی تھی جس کے 27 ہزار سے زائد فالوورز ہیں، اس ٹوئٹ کو بابر اعظم سے منسوب مواد کے ساتھ ساتھ شرٹ اتار کر لیٹے ہوئے ایک شخص کی تصویر کے ساتھ ٹوئٹ کیا گیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ٹوئٹ وائرل ہوگئی۔
یہ دراصل ایک پیروڈی اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ تھی لیکن اس ٹوئٹ کو ساڑھے 8 لاکھ سے زائد صارفین نے دیکھا اور بھارت سمیت دنیا بھر میں اس کے اسکرین شاٹس کو شیئر کیا گیا۔
یہ ٹوئٹ جس شخص نے کی تھی اس نے اگلے ہی دن اسے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کردیا تھا اور یہ واضح بھی کردیا گیا تھا کہ اس من گھڑت خبر کا بابر اعظم سے کوئی لینا دینا نہیں، لیکن اس کے باوجود اب تک کم از کم 8 بھارتی خبر رساں اداروں کی ویب سائٹ پر یہ ٹوئٹ بابر کے نام سے منسوب خبر کی شکل میں موجود ہے۔
یہ ٹوئٹ کرنے والے ڈاکٹر نیمو یادیو نے لکھا کہ بھائی میں نے تو اپنی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی لیکن فاکس نیوز، آج تک، این ڈی ٹی وی، ہندوستان ٹائمز، اے بی پی، نیوز 18 اور مقامی اخبارات میں یہ اب بھی موجود ہے۔
ڈاکٹر نیمو نے اس ٹوئٹ پر بابر اعظم سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں بابر اعظم سے معافی مانگتا ہوں اور ایک بھارتی کرکٹر کی درخواست پر یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی ہے۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے اس عمل کا دفاع کرنا بھی نہیں بھولے جہاں ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے یہ نہیں کرنا چاہیے تھا تو انہیں اس وقت میری ٹوئٹ سے لطف اندوز نہیں ہونا چاہیے جب یہ ان لوگوں کے بارے میں ہوتی ہیں جنہیں وہ ناپسند کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ سب اپنی تفریح کے لیے کیا لیکن میں خود کسی کے پاس نہیں گیا تھا کہ میری ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ یا لائیک کریں۔
سوا ارب سے زائد آبادی کے ملک بھارت میں جہاں انٹرنیٹ اور موبائل فون کا استعمال بڑھا ہے، وہیں اس کے ساتھ جھوٹی خبروں کا پھیلاؤ بھی بڑا مسئلہ ہے جسے اب تک بھارتی حکام روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نہ صرف اسے روکنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اکثر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر دانستہ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام لگتا رہا ہے۔