جمعرات‬‮   25   اپریل‬‮   2024
پاکستان سے رشتہ کیا     لا الہ الا الله
پاکستان سے رشتہ کیا                    لا الہ الا الله

مقبوضہ جموں کشمیر : سینکڑوں معصوم کشمیری قتل ، 2022کی خونی تفصیلات

       
مناظر: 407 | 31 Dec 2022  

 

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) لیگل فورم فار کشمیر (ایل ایف کے) نے اپنی ایک رپورٹ میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر روشنی ڈالی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایل ایف کے کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ادارے نے مقبوضہ علاقے کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں جنوری سے دسمبر 2022 کے دورانیے کا احاطہ کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برسوں کی طرح 2022 میں بھی مقبوضہ علاقے میںبیگناہ لوگوں کی خونریزی اور انسانی حقوق کے محافظوں ودیگر لوگوں کی بلاجواز گرفتاریوں کا بہیمانہ سلسلہ جاری رہا۔ علاقے میں میڈیا کی ہر قسم کی کوریج پر سخت پابندی برقرار رہی اورانسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کو آزادانہ طور پر کام کرنے سے روک دیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اپنی فوجی تعیناتی بڑھائی اور 1لاکھ تیس ہزار سے زائد مزید پولیس اہلکاروں کو کشمیریوں کے خلاف متحرک کر دیا اور سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی(ایس آئی اے ) اور سپیشل انویسٹی گیشن یون(ایس آئی یو)جیسے مزید تحقیقاتی ادارے فعال کر دیے۔
2022میںتحریک آزادی سے وابستہ 181 کارکنوں اور 45 شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔
بھارتی فوجیوں نے محاصرے اور تلاشی کی 200 کارروائیاں کیں جس دوران 212 رہائشی مکانات کو تباہ کیاگیا۔، انٹرنیٹ کی بندش کے 169 واقعات ہوئے۔جنوری 2022 میں مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقامات گلمرگ اور سونمرگ میں ہزاروں ایکڑ اراضی ’اسٹریٹجک ایریاز‘ قرار دے کر بھارتی فوج کو دے گئی۔ ممتاز آزادی پسند رہنما الطاف احمد شاہ گردوں کے کینسر سے لڑتے ہوئے نئی دلی کی تہاڑ جیل انتقال کر گئے۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے کم از کم 40 کشمیری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا۔کشمیری مسلمانوں کو نما ز جمعہ پڑھنے سے مسلسل محروم رکھا گیا اور بیسیوں آئمہ کرائم اور مبلغین کو ہراساں کیا گیا اور ان میں سے متعدد کے خلاف یو اے پی اے اور پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔
بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عارضی طور پر رہنے والے تمام بھارتی شہریوں کو ووٹنگ کے حقوق دیے جسکا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانا ہے۔